Fi Zilal al-Quran

Multiple Ayahs

Tags

Download Links

Fi Zilal al-Quran tafsir for Surah Al-Jinn — Ayah 1

قل اوحی ........................ احد

نفر اور رھط کا اطلاق تین سے نو تک ہوتا ہے جبکہ جنوں کے بارے میں روایت ہے کہ یہ نو تھے۔ جس انداز سے یہاں اس واقعہ کا آغاز کیا گیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ یوں تھا کہ حضور ﷺ نے قرآن کی تلاوت فرمائی اور جنوں نے قرآن کو سنا اور پھر اپنی قوم کے پاس جاکر انہوں نے تبلیغ کی اور اس کا علم حضور اکرم ﷺ نے قرآن کی تلاوت فرمائی اور جنوں نے قرآن کو سنا اور پھر اپنی قوم کے پاس جاکر انہوں نے تبلیغ کی اور اس کا علم حضور اکرم ﷺ کہ نہ تھا ، اس تمام واقعہ کی اطلاع اللہ نے حضور ﷺ کو بذریعہ وحی دی اور یہ پہلا واقعہ تھا اور اس کے بعد بھی کئی واقعات ہوئے ہوں گے کہ حضور ﷺ نے قرآن پڑھا اور جنوں نے سنا ہوگا۔ اور اس بات کا اظہار حضور ﷺ کی قرات کے بارے میں وارد احادیث سے بھی ہوتا ہے کہ حضور ﷺ نے یہ جانتے ہوئے اسے پڑھا کہ جن بھی سنتے ہیں۔ امام ترمذی نے حضرت جابر ابن عبداللہ سے روایت کی ہے : ” حضور اکرم ﷺ نکلے اور اپنے ساتھیوں کے سامنے سورة رحمان کی تلاوت فرمائی ، اول سے آخر تک ، سب لوگ خاموش ہوگئے۔ حضور ﷺ نے فرمایا یہ سورت میں جنوں پر تلاوت کی ہے ، وہ اس کا تم سے اچھا جواب دینے والے تھے۔ جب بھی میں پڑھتا۔

فبای ................ تکذبن ، تو وہ جواب میں کہتے۔

لا بشئی ................ الحمد ” اے ہمارے رب ، ہم تیری نعمتوں میں سے کسی چیز کی تکذیب نہیں کرتے لہٰذا سب تعریفیں تیرے لئے ہیں “۔ اس روایت سے ابن مسعود کی روایت کی تائید ہوتی ہے ، جس کو ہم نے پہلے ذکر کیا ہے۔

یہ پہلا موقعہ ہے جس میں جنوں کے سماعت قرآن کی بات کی گئی ہے۔ اسی موقعہ کے بارے میں سورة احقاف کی آیات میں بھی بات کی گئی ہے۔

واذصرفنا ............................ ضلل مبین (64 : 92 تا 23) ” جس وقت متوجہ کیا ہم نے آپ کو طرف جنوں میں سے کچھ لوگ ، جو سننے لگے قرآن مجید کو ، پھر وہ جب وہاں پہنچ گئے ، بولے ، چپ رہو ، پھر جب تلاوت خیم ہوئی تو واپس ہوئے اپنی قوم کی طرف ان کو ڈراتے ہوئے ، کہنے لگے اے ہماری قوم کے لوگو ! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد اتری ہے ، یہ اگلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے ۔ سچائی کی طرف رہنمائی کرتی ہے ۔ ایک سیدھے راستے کی طرف ، اے ہماری قوم کے لوگو ! اللہ کی طرف بلانے والے کو مان لو ، ایمان لاﺅ اس پر ، اللہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں عذاب الیم سے نجات دے گا۔ اور جو کوئی اللہ کی طرف بلانے والے کی بات مانے گا تو وہ اس بات کو زمین میں روک نہ سکے گا اور اللہ کے سوا اس کا کوئی مددگار نہ ہوگا اور ایسے لوگ کھلی گمراہی میں ہوں گے۔ “

انا سمعنا ............ عجبا (27 : 1) ” ہم نے ایک بڑا عجیب قرآن سنا ہے “۔ قرآن کریم کی جو پہلی خصوصیت ان کو اضح نظر آئی وہ یہ تھی کہ یہ عجیب اور غیر مالوف ہے اور اس کو سن کر دلوں کے اندر خوف پیدا ہوجاتا ہے۔ جو شخص بھی قرآن مجید کو تیز احساس اور کھلے دل کے ساتھ پڑھے گا ، دل کی کشادگی اور معتدل ذوق کے ساتھ پڑھے گا یا سنے گا ، وہ اس سے مرعوب ہوجائے گا۔ اور اسے نظر آئے گا کہ یہ ایک عجیب چیز ہے۔ اس کے اندر قوت استدلال ہے۔ اس کے اندر بےپناہ جاذبیت ہے۔ اور اس کے اثرات اس قدر شدید ہیں کہ قلب وضمیر کے تاروں کے اندر ایک زبردست ارتعاش اور نغمہ پیدا کردیتا ہے۔ یہ عملاً بھی عجیب ہے۔ اس پر جنات کا رد عمل شاہد ہے کہ انہوں نے اسے ایسا پایا اور فوراً عمل کے لئے تیار ہوگئے۔