اب نبی ﷺ کو حکم دیا جاتا ہے کہ طاقت کے علاوہ اپنے بارے میں علم غیب کی بھی نفی کردیں۔
قل ان .................... امدا (27 : 52) ” کہو ، ” میں نہیں جانتا کہ جس چیز کا وعدہ تم سے کیا جارہا ہے وہ قریب ہے یا میرا رب اس کے لئے کوئی لمبی مدت مقرر فرماتا ہے “۔ دعوت کے معاملات میں آپ کا کوئی اختیار نہیں اور نہ اس میں آپ کا کوئی ذاتی حق ہے۔ آپ کا کام صرف یہ ہے کہ تبلیغ کریں۔ اور اپنے آپ کو اس طرح محفوظ خطے میں داخل کردیں اور محفوظ خطے میں وہی شخص داخل ہوسکتا ہے جو تبلیغ کا حق ادا کردے۔ اور تکذیب اور نافرمانی پر اللہ جس برے انجام سے ڈراتا ہے وہ بھی اللہ کے اختیار میں ہے۔ آپ کو اس میں بھی دلی اختیار حاصل نہیں ہے۔ نہ آپ کو اس کا کوئی وقت وقوع معلوم ہے کہ وہ قریب ہے یا دور ہے ؟ یہ سب غیبی امور ہیں اور ان کے علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔ حضور اکرم ﷺ اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ ان امور کا علم اللہ کے لئے مخصوص ہے۔