آیت 5{ اِنَّا سَنُلْقِیْ عَلَیْکَ قَوْلًا ثَقِیْلًا۔ } ”ہم عنقریب آپ ﷺ پر ایک بھاری بات ڈالنے والے ہیں۔“ اس سے مراد رسالت انذار و تبلیغ کی ذمہ داری ہے ‘ جس کے بارے میں پہلا حکم سورة المدثر کی ابتدائی آیات میں آیا تھا۔ واضح رہے کہ سورة المزمل کی زیر مطالعہ آیات غالباً ابتدائی نو آیات تیسری وحی کی صورت میں نازل ہوئیں ‘ جبکہ اس کے بعد نازل ہونے والی چوتھی وحی سورة المدثر کی ابتدائی آیات پر مشتمل تھی۔ اس آیت میں حضور ﷺ کو اس عظیم ذمہ داری کے بارے میں بتایا جا رہا ہے جس کا بوجھ عنقریب آپ ﷺ کے کندھوں پر پڑنے والا تھا۔ اخلاق و کردار کے اعتبار سے تو حضور ﷺ پہلے ہی انسانیت کے اعلیٰ ترین درجے پر فائز تھے ‘ لیکن اب رسالت کی کٹھن ذمہ داریوں کے حوالے سے آپ ﷺ کو مزید ریاضت کرنے کی ہدایت کی گئی کہ اب آپ ﷺ رات کا بیشتر حصہ اپنے رب کے حضور کھڑے ہو کر قرآن مجید پڑھنے میں گزارا کریں اور اس طرح قرآن مجید کو زیادہ سے زیادہ اپنے اندر جذب کریں۔