Tafheem e Qur'an - Syed Abu Ali Maududi

Ayah by Ayah

Tags

Download Links

Tafheem e Qur'an - Syed Abu Ali Maududi translation for Surah Al-Haqqah — Ayah 43

69:43
تَنزِيلٞ مِّن رَّبِّ ٱلۡعَٰلَمِينَ ٤٣
یہ ربّ العالمین کی طرف سے نازل ہوا ہے۔1
Footnotes
  • [1] ”حاصلِ کلام یہ ہے کہ جو کچھ تمہیں نظر آتا ہے اور جو کچھ تم کو نظر نہیں آتا، اُس  سب کی قسم میں اس بات پر کھاتا ہوں کہ یہ  قرآن کسی شاعر یا کاہن کا کلام نہیں ہے بلکہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے جو ایک ایسے رسول کی زبان سے ادا ہو رہا ہے جو کریم (نہایت معزز اور شریف)ہے۔ اب دیکھیے کہ یہ قسم کس  معنی میں کھائی گئی ہے۔ جو کچھ لوگوں کو نظر آ رہا تھا وہ یہ تھا کہ:           (1)اس کلام کو ایک ایسا شخص پیش کر رہا تھا جس کا شریف النفس ہونا مکہ کے معاشرے میں کسی سے چھپا ہوا نہ تھا۔ سب جانتے تھے کہ اخلاقی حیثیت سے یہ اُن کی قوم کا بہترین آدمی ہے۔ ایسے شخص سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی تھی کہ وہ اتنا بڑا جھوٹ لے کر اٹھ کھڑا ہو گا کہ خدا پر بُہتان باندھے اور اپنے دل دے ایک بات گھڑ کر اُسے خدا وندِ عالم کی طرف منسوب کر دے۔           (2)وہ یہ بھی علانیہ  دیکھ رہے تھے کہ اس کلام کو پیش کرنے میں اپنا کوئی ذاتی مفاد اُس شخص کے پیشِ نظر نہیں ہے، بلکہ یہ کام کر کے تو اُس نے اپنے مفاد کو قربان کر دیا ہے۔ اپنی تجارت کو برباد کیا۔ اپنے عیش و آرام کو تَج دیا۔ جس معاشرے میں اسے سر آنکھوں پر بٹھا یا جاتا تھا، اُسی میں گالیاں کھانے لگا۔ اور نہ صرف خود بلکہ اپنے بال بچوں تک کو ہر قسم کے مصائب میں مبتلا کر لیا۔ ذاتی مفاد کا خواہشمند ان کانٹوں میں اپنے آپ کو کیوں  گھسیٹتا؟           (3)اُن کی آنکھیں یہ بھی دیکھ رہی تھیں کہ اُنہی کے معاشرے میں سے جو لوگ اُس شخص پر ایمان لا رہے تھے ان کی زندگی میں یک لخت ایک انقلاب بر پا ہو جاتا تھا۔ کسی شاعر یا کاہن کے کلام میں یہ تاثیر آخر کب دیکھی گئی ہے کہ وہ لوگوں میں ایسی زبردست اخلاقی تبدیلی پیدا کر دے اور اس کے ماننے والے اُس کی خاطر ہر طرح کے مصائب و آلام برداشت کرنے کے لیے تیار ہو جائیں؟           (4)اُن سے یہ بات بھی چھپی ہوئی نہ تھی کہ شعر کی زبان کیا ہوتی ہے اور کاہنوں کا کلام کیسا ہوتا ہے۔ ایک ہٹ دھرم آدمی کے سوا کون یہ کہہ سکتا تھا کہ قرآن کی زبان شاعری یا کہانت کی زبان ہے(اس پر مفصل بحث ہم تفہیم القرآن ، جلد سوم، الانبیاء، حاشیہ 7۔ جلد چہارم، الشعراء، حواشی 142 تا145۔ اور جلد پنجم، الطور حاشیہ 22 میں کر چکے ہیں۔           (5)یہ بات بھی اُن کی نگاہوں کےسامنے تھی کہ پورے عرب میں کوئی شخص ایسا فصیح و بلیغ نہ تھا جس کا کلام قرآن کے مقابلے میں لایا جا سکتا ہو۔ اُس کے برابر تو درکنار ، اس کے قریب تک کسی کی فصاحت و بلاغت نہیں پہنچتی تھی۔           (۶)ان سے یہ بات بھی پوشیدہ نہ تھی کہ خود محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان بھی اپنی ادبی شان کے لحاظ سے قرآن کی ادبی شان بہت مختلف تھی۔ کوئی اہل زبان حضور ؐ کی اپنی تقریر ، اور قرآن کو سُن کر یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ یہ دونوں ایک ہی شخص کے کلام ہیں۔           (7)قرآن جن مضامین اور علوم پر مشتمل تھا، دعوائے نبوت سے ایک دن پہلے تک بھی مکہ کے لوگوں نے کبھی وہ باتیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نہ سنی تھیں، او وہ یہ بھی جانتے تھے کہ ان معلومات کے حصول کا کوئی ذریعہ آپ کے پاس نہیں ہے ۔ اسی وجہ سے آپ کے مخالفین اگر یہ الزامات لگاتے   بھی تھےکہ آپ کہیں سے خفیہ طریقے پر یہ معلومات حاصل کرتے ہیں تو مکہ میں کوئی شخص اُن کو باور کرنے کے لیے تیار نہ ہوتا تھا(اس کی تشریح ہم تفہیم القرآن جلد دوم، النحل حاشیہ 1۰7، اور جلد سوم، الفرقان، حاشیہ12 میں کر چکے ہیں)۔           (8)زمین سے لے کر آسمان تک اس عظیم الشان کارخانہ ہستی کو بھی وہ اپنی آنکھوں سے چلتا ہوا دیکھ رہےتھے جس میں ایک زبردست حکیمانہ قانون اور ہمہ گیر نظم و ضبط کا ر فرما نظر آرہا تھا۔ اس کے اندر کہیں اُس شرک اور انکارِ آخرت کے لیے کوئی شہادت نہیں پائی جاتی تھی جس کے اہلِ عرب معتقد تھے، بلکہ ہر طرف توحید اور آخرت ہی کی صداقت کے شواہد ملتے تھے جسے قرآن پیش کر رہا تھا۔           یہ سب کچھ تو دیکھ رہے تھے۔ اور جو کچھ وہ نہیں دیکھ رہے تھے وہ یہ تھا کہ فی الواقع اللہ تعالیٰ ہی اس کائنات کا خالق و مالک اور فرمانروا ہے، کائنات میں سب بندے ہی بندے ہیں، خدا اُس کے سوا کوئی نہیں ہے، قیامت ضرور برپا ہونے والی ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو واقعی اللہ تعالیٰ ہی نے اپنا رسول مقرر کیا ہے، اور اُن پر اللہ ہی کی طرف سے یہ قرآن نازل ہو رہا ہے ۔ ان دونوں قسم کے حقائق کی قسم کھا کر وہ بات کہی گئی ہے جو اوپر کی آیا ت میں ارشاد ہوئی ہے۔

Translations are available in both JSON and SQLite database formats. Some translation has footnotes as well, footnotes are embedded in the translation text using sup HTML tag. To support a wide range of applications, including websites, mobile apps, and desktop tools, we provide multiple export formats for translations.

Available export formats:

1. Nested Array Structure

Translations are grouped by Surah. Each Surah is an array containing translations for each Ayah in order. This format export translations as simple text, no formatting, no footnotes.

[
  ["translation of 1:1", "translation of 1:2"], ...
  ["translation of 2:1", "translation of 2:2"]
]

2. Key-Value Structure

Each translation is stored with the Ayah reference (e.g. 1:1) as the key and the translated text as the value. This format also exports translations as simple text, no formatting, no footnotes etc.

{
  "1:1": "translation of 1:1",
  "1:2": "translation of 1:2",
  ...
  "114:6": "translation of 114:6"
}

Translations with Footnotes

Translations with footnotes are available in three more formats:

1. Footnotes as Tags Format

Footnotes are embedded using a <sup> tag with a foot_note attribute. Footnote contents are stored separately under f key.

{
  "88:17": {
    "t": "Do the disbelievers not see how rain clouds are formed <sup foot_note=\"77646\">1</sup>",
    "f": {
      "77646": "The word ibl can mean 'camel' as well as 'rain cloud'..."
    }
  }
}

2. Inline Footnote Format

Footnotes are inserted directly using double square brackets e.g([[this is footnote]])

{
  "88:17": "Do the disbelievers not see how rain clouds are formed [[The word ibl can mean 'camel' as well as 'rain cloud'...]]"
}

3. Text Chunks Format

In chunks export format, text is divided into chunks. Each chunk could be a simple text or an object. Object can be either footnote or a formatting tag. This format is useful for applications can't directly render the HTML tags. Here is an example of Bridges` translation for Surah An-Nas , Ayah 6:

Above translation will be exported in chunks as:

<i class="s">(from the whisperers)</i>among the race of unseen beings<sup foot_note="81506">1</sup>and mankind.”

      [
      {"type":"i","text":"(from the whisperers)"}, // first chunk, should be formatted as italic
      "among the race of unseen beings", //second chunk in simple text
      {"type":"f","f":"81506","text":"1"}, // third chunk is a footnote,
      "and mankind.”"
      ]