Tafsir As-Saadi - Urdu

Multiple Ayahs

Tags

Download Links

Tafsir As-Saadi - Urdu tafsir for Surah Al-Jinn — Ayah 26

وَأَنَّ ٱلۡمَسَٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدۡعُواْ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدٗا ١٨ وَأَنَّهُۥ لَمَّا قَامَ عَبۡدُ ٱللَّهِ يَدۡعُوهُ كَادُواْ يَكُونُونَ عَلَيۡهِ لِبَدٗا ١٩ قُلۡ إِنَّمَآ أَدۡعُواْ رَبِّي وَلَآ أُشۡرِكُ بِهِۦٓ أَحَدٗا ٢٠ قُلۡ إِنِّي لَآ أَمۡلِكُ لَكُمۡ ضَرّٗا وَلَا رَشَدٗا ٢١ قُلۡ إِنِّي لَن يُجِيرَنِي مِنَ ٱللَّهِ أَحَدٞ وَلَنۡ أَجِدَ مِن دُونِهِۦ مُلۡتَحَدًا ٢٢ إِلَّا بَلَٰغٗا مِّنَ ٱللَّهِ وَرِسَٰلَٰتِهِۦۚ وَمَن يَعۡصِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَإِنَّ لَهُۥ نَارَ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًا ٢٣ حَتَّىٰٓ إِذَا رَأَوۡاْ مَا يُوعَدُونَ فَسَيَعۡلَمُونَ مَنۡ أَضۡعَفُ نَاصِرٗا وَأَقَلُّ عَدَدٗا ٢٤ قُلۡ إِنۡ أَدۡرِيٓ أَقَرِيبٞ مَّا تُوعَدُونَ أَمۡ يَجۡعَلُ لَهُۥ رَبِّيٓ أَمَدًا ٢٥ عَٰلِمُ ٱلۡغَيۡبِ فَلَا يُظۡهِرُ عَلَىٰ غَيۡبِهِۦٓ أَحَدًا ٢٦ إِلَّا مَنِ ٱرۡتَضَىٰ مِن رَّسُولٖ فَإِنَّهُۥ يَسۡلُكُ مِنۢ بَيۡنِ يَدَيۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِهِۦ رَصَدٗا ٢٧ لِّيَعۡلَمَ أَن قَدۡ أَبۡلَغُواْ رِسَٰلَٰتِ رَبِّهِمۡ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيۡهِمۡ وَأَحۡصَىٰ كُلَّ شَيۡءٍ عَدَدَۢا ٢٨

اور یہ کہ مسجدیں (صرف) اللہ ہی کے لیے ہیں، پس نہ پکار و تم اللہ کے ساتھ کسی کو بھی (18) اور یہ کہ جب کھڑا ہوا بندہ اللہ کا (محمدﷺ) کہ وہ پکارے اس (اللہ) کو تو قریب تھے وہ کہ ہوں وہ اس پر بھیڑ کر کے پل پڑنے والے(19) کہہ دیجیے! بس میں تو پکارتا ہوں اپنے رب ہی کو اور نہیں شریک ٹھہراتا میں اس کے ساتھ کسی کو (20) کہہ دیجیے! بلاشبہ میں نہیں اختیار رکھتا تمھارے لیے کسی نقصان کا اور نہ بھلائی کا (21) کہہ دیجیے! یقیناً ہرگز نہیں پناہ دے گا مجھے اللہ (کے عذاب) سے کوئی بھی اور ہرگز نہیں پاؤں گا میں اس کے سوا کوئی پناہ گاہ (22)(نہیں اختیار رکھتا میں) سوائے پہنچا دینے کے اللہ کا (حکم) اور اس کےپیغامات اور جو کوئی نافرمانی کرے گا اللہ اور اس کےرسول کی تو بلاشبہ اس کے لیے آتش جہنم ہے ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں ابد تک (23) یہاں تک کہ جب وہ دیکھیں گے وہ (عذاب) کہ وعدہ دیے جاتے ہیں وہ (اس کا) تو یقیناً جان لیں گے وہ کہ کون کمزور تر ہے باعتبار مدد گار کے اور کم تر ہے عدد میں (24) کہہ دیجیے! نہیں جانتا میں کیا قریب ہے وہ (عذاب) جس کا وعدہ دیے جاتے ہو تم یا (مقرر) کرتا ہے اس کے لیے میرا رب کوئی لمبی مدت؟ (25)(وہی) عالم الغیب ہے، پس نہیں مطلع کرتا وہ اپنے غیب پر کسی کو بھی (26) مگر جسے وہ پسند کرے (، یعنی ) رسول کو تو بے شک وہ مقرر کرتا ہے اس (رسول) کے آگے اور اس کے پیچھے محافظ (27) تاکہ وہ جان لے یہ کہ انھوں نے پہنچا دیے ہیں پیغامات اپنے رب کے، اور اللہ نے احاطہ کر رکھا ہے ان چیزوں کا جو ان کے پاس ہیں، اور اس نے شمار کر رکھا ہے ہر چیز کا گنتی کے اعتبار سے (28)

[18] یعنی مساجد میں دعائے عبادت يا دعائے مسئلہ غرضیکہ کوئی سی بھی دعا اللہ کے سوا کسی سے نہ کی جائے کیونکہ مساجد اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے سب سے بڑا مقام و محل ہیں جو اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص، اس کی عظمت کے سامنے خضوع اور اس کے غلبے کے سامنے فروتنی کی بنیاد پر تعمیر کی گئی ہیں۔
[19]﴿وَاَنَّهٗ لَمَّا قَامَ عَبۡدُ اللّٰهِ يَدۡعُوۡهُ ﴾ یعنی جب اللہ کا بندہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے، اس کی عبادت کرتا ہے اور قرآن پڑھتا ہے تو قریب ہے کہ جنات اپنی کثرت کے باعث ﴿ عَلَيۡهِ لِبَدًا﴾ اور جو آپ ہدایت لے کر آئے ہیں، اس میں حرص کی بنا پر، آپ پر ہجوم کریں۔
[20]﴿ قُلۡ﴾ اے رسول! جس چیز کی طرف آپ دعوت دے رہے ہیں، اس کی حقیقت بیان کرتے ہوئے ان سے کہہ دیجیے:﴿ اِنَّمَاۤ اَدۡعُوۡا رَبِّيۡ وَلَاۤ اُشۡرِكُ بِهٖۤ اَحَدًا﴾ ’’بے شک میں اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا۔‘‘ یعنی میں اللہ تعالیٰ کو ایک مانتا ہوں، اس کا کوئی شریک نہیں، میں اس کے سوا تمام خود ساختہ ہم سروں، بتوں اور ان ہستیوں سے بیزاری کا اظہار کرتا ہوں جن کو مشرکین نے اللہ کے سوا معبود بنا رکھا ہے۔
[21]رسول کریمﷺ كو كہا جا رہا ہے کہ آپ انھیں اس بات کی وضاحت کردیں کہ میں تو ایک بندہ ہوں، معاملے اور تصرف میں مجھے کوئی اختیار نہیں۔[22]﴿ قُلۡ اِنِّيۡ لَنۡ يُّجِيۡرَنِيۡ مِنَ اللّٰهِ اَحَدٌ﴾ ’’کہہ دیجیے: مجھے ہرگز کوئی اللہ سے نہیں بچا سکتا‘‘ یعنی میں کسی سے فریاد رسی نہیں چاہتا جو مجھے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچائے۔ جب رسول اللہﷺ جو مخلوق میں کامل ترین ہستی ہیں کسی نقصان اور رشد و ہدایت کا اختیار نہیں رکھتے، اگر اللہ تعالیٰ آپ کو کوئی تکلیف پہنچانے کا ارادہ کرے تو آپ اپنے آپ کو اس سے بچا نہیں سکتے توپھر مخلوق میں سے دیگر لوگوں کا اپنے آپ کو بچانے پر قادر نہ ہونا اولیٰ و احری ہے۔ ﴿ وَّلَنۡ اَجِدَ مِنۡ دُوۡنِهٖ مُلۡتَحَدًا﴾ اور اس کے سوا میں کوئی پناہ گاہ اور بچ نکلنے کی جگہ نہیں پاتا۔
[23]﴿اِلَّا بَلٰغًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِسٰؔلٰتِهٖ﴾ مجھے لوگوں پر کوئی خصوصیت حاصل نہیں، سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق تک اپنی رسالت پہنچانے اور ان کو اپنی طرف دعوت دینے کے لیے مجھے مختص کیا ہے اور اسی سے لوگوں پر حجت قائم ہوتی ہے۔ ﴿وَمَنۡ يَّعۡصِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ فَاِنَّ لَهٗ نَارَ جَهَنَّمَ خٰؔلِدِيۡنَ فِيۡهَاۤ اَبَدًا﴾ ’’اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے، ایسے لوگ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ اس سے مراد معصیتِ کفر یہ ہے جیسا کہ دیگر محکم نصوص اس کو مقید کرتی ہیں۔رہی مجرد معصیت تو وہ جہنم میں خلود کی موجب نہیں جیسا کہ قرآن کی آیات اورنبی ٔاکرمﷺکی احادیث دلالت کرتی ہیں، اس پر امت کے تمام اسلاف اور تمام ائمہ کا اجماع ہے۔
[24]﴿ حَتّٰۤى اِذَا رَاَوۡا مَا يُوۡعَدُوۡنَ ﴾ یعنی جب وہ عیاں طور پر اس کا مشاہدہ کریں گے اور انھیں یقین آ جائے گا کہ وہ ان پر واقع ہونے والا ہے ﴿فَسَيَعۡلَمُوۡنَ۠﴾ تب انھیں حقیقت معلوم ہو گی کہ ﴿ مَنۡ اَضۡعَفُ نَاصِرًا وَّاَقَلُّ عَدَدًا﴾’’مددگار کس کے کمزور ہیں اور شمار کن کاتھوڑا ہے۔‘‘ جب کوئی دوسرا ان کی مدد کر سکے گا نہ وہ خود اپنی مدد کر سکیں گے اور جب انھیں اکیلے اکیلے اٹھایا جائے گا جیسا کہ وہ پہلی مرتبہ پیدا کیے گئے تھے۔
[25]﴿ قُلۡ﴾ ’’کہہ دیجیے:‘‘ اگر وہ آپ سے پوچھیں: ﴿مَتٰى هٰؔذَا الۡوَعۡدُ ﴾(یونس: 48/10)’’یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟‘‘ تو ان سے کہہ دیجیے:﴿ اِنۡ اَدۡرِيۡۤ اَقَرِيۡبٌ مَّا تُوۡعَدُوۡنَ اَمۡ يَجۡعَلُ لَهٗ رَبِّيۡۤ اَمَدًا﴾’’میں نہیں جانتا کہ تم سے جو وعدہ کیا جاتاہے، وہ قریب ہے یا میرے رب نے اس کی مدت دراز کردی ہے؟‘‘ یعنی وہ کوئی طویل مدت مقرر کرتا ہے تو اس کا علم اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔[26] مخلوق میں سے کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا بلکہ وہ اکیلا ہی ضمائر، اسرار اور غیوب کا علم رکھتا ہے۔
[27]﴿اِلَّا مَنِ ارۡتَضٰى مِنۡ رَّسُوۡلٍ ﴾ ’’مگر جس رسول کو پسند فرمائے۔‘‘ پس اسے صرف اسی غیب سے آگاہ کرتا ہے جس سے آگاہ کرنا اس کی حکمت تقاضا کرتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے رسول دیگر انسانوں کی مانند نہیں ہیں کیونکہ انھیں اللہ تعالیٰ نے ایک خاص تائید سے نوازا ہے جس سے اس نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں نوازا، اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف جو وحی کی اس کی حفاظت بھی کی حتیٰ کہ رسول اس وحی کی حقیقت کو پہنچ گئے، بغیر اس کے کہ شیاطین اس کے قریب آئیں اور اس میں کمی بیشی کر سکیں، اس لیے فرمایا:﴿فَاِنَّهٗ يَسۡلُكُ مِنۢۡ بَيۡنِ يَدَيۡهِ وَمِنۡ خَلۡفِهٖ رَصَدًا﴾ ’’وہ اس کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کردیتا ہے۔‘‘ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔
[28]﴿ لِّيَعۡلَمَ﴾ تاکہ اسے معلوم ہو جائے ﴿ اَنۡ قَدۡ اَبۡلَغُوۡا رِسٰؔلٰتِ رَبِّهِمۡ﴾ ’’کہ انھوں نے اپنے رب کے پیغام پہنچادیے ہیں۔‘‘ ان اسباب کے ذریعے سے جو ان کے لیے اس نے مہیا کیے ﴿ وَاَحَاطَ بِمَا لَدَيۡهِمۡ﴾ ’’اور جو کچھ ان کے پاس ہے اس کا احاطہ کیا ہوا ہے۔‘‘ ، یعنی جو کچھ ان کے پاس ہے جسے وہ چھپاتے ہیں اور جسے وہ ظاہر کرتے ہیں۔ ﴿ وَاَحۡصٰى كُلَّ شَيۡءٍ عَدَدًا﴾ اور ہر چیز کو اس نے شمار کر رکھا ہے۔‘‘
فوائد: یہ سورۂ مبارکہ متعدد فوائد پر مشتمل ہے: (۱) اس سورت سے جنات کا وجود ثابت ہوتا ہے، نیز یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جنات امر و نہی کے مکلف ہیں، ان کو ان کے اعمال کی جزا دی جائے گی جیسا کہ یہ اس سورت میں صریح طور پر مذکور ہے۔ (۲) اس سورۂ کریمہ سے مستفاد ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ جس طرح انسانوں کی طرف مبعوث کیے گئے تھے، اسی طرح جنات کی طرف بھی مبعوث تھے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جنات کی ایک جماعت کو آپ کی طرف بھیجا تاکہ وہ قرآن کو غور سے سنیں جو آپ کی طرف وحی کیا جاتا ہے اور پھر اسے اپنی قوم تک پہنچائیں۔ (۳) اس سورۂ مبارکہ سے جنات کی ذہانت اور ان کی معرفتِ حق کا اثبات ہوتا ہے اور جس چیز نے انھیں ایمان لانے پر آمادہ کیا وہ یہ ہے کہ ہدایت قرآن ان پر متحقق ہو گئی، نیز اپنے خطاب میں حسن ادب کی بنا پر (ایمان لانے پر آمادہ ہوئے) ۔ (۴) اس سے مستفاد ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اپنے رسول ﷺ پر کامل عنایت تھی اور وہ قرآن اس کی حفاظت میں تھا جسے رسول اللہ ﷺلے کر تشریف لائے۔ پس جب آپ کی نبوت کی بشارتیں شروع ہوئیں، ستاروں کے ذریعے سے آسمان محفوظ تھے، ۔ شیاطین اپنی اپنی جگہیں چھوڑ کر بھاگ گئے اور گھبرا کر اپنی گھاتوں سے نکل گئے۔ اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے اہل زمین پر اس قدر رحم فرمایا جس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ ان کے رب نے ان کو رشد و ہدایت سے بہرہ ور کرنے کا ارادہ کیا، پس نے ارادہ فرمایا کہ اپنے دین و شریعت اور اپنی معرفت کو زمین پر ظاہر کرے جس سے دلوں کو بہجت و سرور حاصل ہو، خرد مند لوگ خوش ہوں، شعائر اسلام ظاہر ہوں اور اہل اصنام اور اہل اوثان کا قلع قمع ہو۔ (۵) اس سے مستفاد ہوتا ہے کہ جنات میں رسول اللہ ﷺ(سے قرآن)کو سننے اور آپ پر ہجوم کرنے کی شدید خواہش تھی۔(۶) یہ سورہ کریمہ توحید کے حکم اور شرک کی ممانعت پر مشتمل ہے، نیز اس میں مخلوق کی حالت بیان کی گئی ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ذرہ بھر عبادت کا مستحق نہیں کیونکہ جب رسول مصطفیٰ محمدﷺجو مخلوق میں افضل اور کامل ترین ہستی ہیں، کسی کو نفع اور نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتے بلکہ خود اپنی ذات کو نفع نقصان نہیں پہنچا سکتے تو معلوم ہوا کہ اسی طرح تمام مخلوق کسی کو نفع اور نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ پس جس مخلوق کا یہ وصف ہو، اس کو معبود بنانا خطا اور ظلم ہے۔ (۷) اس سورۂ مبارکہ سے مستفاد ہوتا ہے کہ علوم غیب کا علم رکھنے میں اللہ تعالیٰ منفرد ہے مخلوق میں سے کوئی ہستی غیب کا علم نہیں جانتی، سوائے اس کے جس پر اللہ تعالیٰ راضی ہو اور کسی چیز کا علم عطا کرنے کے لیے اسے مختص کرے۔

Tafsir Resource

QUL supports exporting tafsir content in both JSON and SQLite formats. Tafsir text may include <html> tags for formatting such as <b>, <i>, etc.

Example JSON Format:

{
  "2:3": {
    "text": "tafisr text.",
    "ayah_keys": ["2:3", "2:4"]
  },
  "2:4": "2:3"
}
  • Keys in the JSON are "ayah_key" in "surah:ayah", e.g. "2:3" means 3rd ayah of Surah Al-Baqarah.
  • The value of ayah key can either be:
    • an object — this is the main tafsir group. It includes:
      • text: the tafsir content (can include HTML)
      • ayah_keys: an array of ayah keys this tafsir applies to
    • a string — this indicates the tafsir is part of a group. The string points to the ayah_key where the tafsir text can be found.

SQLite exports includes the following columns

  • ayah_key: the ayah for which this record applies.
  • group_ayah_key: the ayah key that contains the main tafsir text (used for shared tafsir).
  • from_ayah / to_ayah: start and end ayah keys for convenience (optional).
  • ayah_keys: comma-separated list of all ayah keys that this tafsir covers.
  • text: tafsir text. If blank, use the text from the group_ayah_key.