Tafsir As-Saadi - Urdu

Multiple Ayahs

Tags

Download Links

Tafsir As-Saadi - Urdu tafsir for Surah Al-Muddaththir — Ayah 11

ذَرۡنِي وَمَنۡ خَلَقۡتُ وَحِيدٗا ١١ وَجَعَلۡتُ لَهُۥ مَالٗا مَّمۡدُودٗا ١٢ وَبَنِينَ شُهُودٗا ١٣ وَمَهَّدتُّ لَهُۥ تَمۡهِيدٗا ١٤ ثُمَّ يَطۡمَعُ أَنۡ أَزِيدَ ١٥ كـَلَّآۖ إِنَّهُۥ كَانَ لِأٓيَٰتِنَا عَنِيدٗا ١٦ سَأُرۡهِقُهُۥ صَعُودًا ١٧ إِنَّهُۥ فَكَّرَ وَقَدَّرَ ١٨ فَقُتِلَ كَيۡفَ قَدَّرَ ١٩ ثُمَّ قُتِلَ كَيۡفَ قَدَّرَ ٢٠ ثُمَّ نَظَرَ ٢١ ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ ٢٢ ثُمَّ أَدۡبَرَ وَٱسۡتَكۡبَرَ ٢٣ فَقَالَ إِنۡ هَٰذَآ إِلَّا سِحۡرٞ يُؤۡثَرُ ٢٤ إِنۡ هَٰذَآ إِلَّا قَوۡلُ ٱلۡبَشَرِ ٢٥ سَأُصۡلِيهِ سَقَرَ ٢٦ وَمَآ أَدۡرَىٰكَ مَا سَقَرُ ٢٧ لَا تُبۡقِي وَلَا تَذَرُ ٢٨ لَوَّاحَةٞ لِّلۡبَشَرِ ٢٩ عَلَيۡهَا تِسۡعَةَ عَشَرَ ٣٠ وَمَا جَعَلۡنَآ أَصۡحَٰبَ ٱلنَّارِ إِلَّا مَلَٰٓئِكَةٗۖ وَمَا جَعَلۡنَا عِدَّتَهُمۡ إِلَّا فِتۡنَةٗ لِّلَّذِينَ كَفَرُواْ لِيَسۡتَيۡقِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ وَيَزۡدَادَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِيمَٰنٗا وَلَا يَرۡتَابَ ٱلَّذِينَ أُوتُواْ ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡمُؤۡمِنُونَ وَلِيَقُولَ ٱلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٞ وَٱلۡكَٰفِرُونَ مَاذَآ أَرَادَ ٱللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلٗاۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ ٱللَّهُ مَن يَشَآءُ وَيَهۡدِي مَن يَشَآءُۚ وَمَا يَعۡلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَۚ وَمَا هِيَ إِلَّا ذِكۡرَىٰ لِلۡبَشَرِ ٣١

چھوڑ دیجیے مجھے اور اسے جسے میں نے پیدا کیا اکیلا ہی (11) اور کیا میں نے اس کے لیے مال پھیلا ہوا (12) اور (دیے) بیٹے حاضر رہنے والے (13) اور فراخی کی میں نے اس کے لیے خوب فراخی کرنا (14) پھر طمع کرتا ہے وہ یہ کہ میں (اور) زیادہ دوں (اسے)(15) ہرگز نہیں! بلاشبہ وہ ہے ہماری آیات سے سخت عناد رکھنے والا (16) عنقریب میں چڑھاؤں گا اسے دشوار گزار گھاٹی پر (17) بلاشبہ اس نے (غور و ) فکر کیا اور اندازہ لگایا (18) پس ہلاک کیا جائے وہ کیسا اندازہ لگایا اس نے؟(19) پھر ہلاک کیا جائے وہ، کیسا اندازہ لگایا اس نے؟ (20) پھر اس نے دیکھا (21) پھر اس نے تیوری چڑھائی اور منہ بسورا (22) پھر پیٹھ پھیری اور تکبر کیا (23) پھر اس نے کہا، نہیں ہے یہ (قرآن) مگر جادو جو نقل کیا جاتا ہے (24) نہیں ہے یہ مگر قول ایک بشر ہی کا (25) عنقریب میں داخل کروں گا اسے جہنم میں (26) اور کس چیز نے خبر دی آپ کو، کیا ہے جہنم (27) نہ وہ باقی رکھے گی اور نہ وہ چھوڑے گی (28) جھلسا دینے والی ہے چمڑے کو(29) اس پر (مقرر) ہیں انیس (فرشتے)(30) اور نہیں بنائے ہم نے نگران آگ کے مگر فرشتے ہی، اور نہیں بنائی ہم نے (یہ) تعداد ان کی مگر آزمائش کے لیے ان لوگوں کی جنھوں نے کفر کیا، تاکہ یقین کر لیں وہ لوگ کہ دیے گئے ہیں وہ کتاب اور زیادہ ہوں وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں، ایمان میں اور (تاکہ) نہ شک کریں وہ لوگ کہ دیے گئے ہیں وہ کتاب اور مومن، اور تاکہ کہیں وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور کافر، کس چیز کا ارادہ کیا ہے اللہ نے ساتھ اس (عدد) کے ازروئے مثال کے؟ اسی طرح گمراہ کرتا ہے اللہ جسے چاہتا ہے اور وہ ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور (کوئی) نہیں جانتا لشکر آپ کے رب کے مگر وہ (خود ہی)، اور نہیں ہے وہ (جہنم) مگر نصیحت (جنس) بشر کے لیے (31)

[30-11] یہ آیات کریمہ معاند حق اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف کھلی جنگ کرنے والے، ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی ایسی مذمت کی ہے کہ ایسی مذمت کسی کی نہیں کی، یہ ہر اس شخص کی جزا ہے جو حق کے ساتھ عناد اور دشمنی رکھتا ہے، اس کے لیے دنیا کے اندر رسوائی ہے اور آخرت کا عذاب زیادہ رسوا کن ہے۔ فرمایا:﴿ ذَرۡنِيۡ وَمَنۡ خَلَقۡتُ وَحِيۡدًا﴾ ’’مجھے اوراس شخص کو چھوڑدو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا۔‘‘ یعنی میں نے اسے اکیلا کسی مال اور اہل و عیال وغیرہ کے بغیر پیدا کیا، پس اس کی پرورش کرتا اور اسے عطا کرتا رہا۔ ﴿ وَّجَعَلۡتُ لَهٗ مَالًا مَّمۡدُوۡدًا﴾ اور میں نے اسے بہت زیادہ مال دیا ﴿وَّ﴾ ’’اور‘‘ اسے عطا کیے ﴿ بَنِيۡنَ﴾ ’’بیٹے‘‘ ﴿ شُهُوۡدًا﴾ جو ہمیشہ اس کے پاس موجود رہتے ہیں، وہ ان سے متمتع ہوتا ہے، ان کے ذریعے سے اپنی ضرورتیں پوری کرتا ہے اور (دشمنوں کے خلاف) ان سے مدد لیتا ہے ﴿ وَّمَهَّدۡتُّ لَهٗ تَمۡهِيۡدًا﴾ میں نے دنیا اور اس کے اسباب پر اسے اختیار دیا، یہاں تک کہ اس کے تمام مطالب آسان ہو گئے اور اس نے ہر وہ چیز حاصل کر لی جو وہ چاہتا تھا اور جس کی اسے خواہش تھی ﴿ ثُمَّ﴾پھر ان نعمتوں اور بھلائیوں کے باوجود ﴿يَطۡمَعُ اَنۡ اَزِيۡدَ﴾’’خواہش رکھتا ہے کہ میں اورزیادہ دوں۔‘‘ یعنی وہ چاہتا ہے کہ اسے آخرت کی نعمتیں بھی اسی طرح حاصل ہوں جس طرح اسے دنیا کی نعمتیں حاصل ہوئی ہیں۔﴿ كَلَّا﴾ یعنی معاملہ ایسا نہیں جیسا کہ وہ چاہتا ہے بلکہ وہ اس کے مطلوب و مقصود کے برعکس ہو گا۔اس کا سبب یہ ہے کہ﴿ اِنَّهٗ كَانَ لِاٰيٰتِنَا عَنِيۡدًا﴾ وہ ہماری آیتوں سے عناد رکھتا ہے، اس نے ان آیات کو پہچان کر ان کا انکار کر دیا، ان آیات نے اسے حق کی طرف دعوت دی مگر اس نے ان کی اطاعت نہ کی۔ اس نے صرف ان سے روگردانی کرنے اور منہ موڑنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ان کے خلاف جنگ کی اور ان کے ابطال کے لیے بھاگ دوڑ کی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں فرمایا:﴿ اِنَّهٗ فَؔكَّـرَ ﴾ یعنی اس نے اپنے دل میں غور کیا ﴿ وَقَدَّرَ﴾ جس کے بارے میں غور کیا، اس کو تجویز کیا تاکہ وہ ایسی بات کہے جس کے ذریعے سے وہ قرآن کا ابطال کر سکے۔ ﴿ فَقُتِلَ كَيۡفَ قَدَّرَۙ۰۰ثُمَّ قُتِلَ كَيۡفَ قَدَّرَ﴾ ’’پس وہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی، پھروہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی۔‘‘ کیونکہ اس نے ایسی تجویز سوچی جو اس کی حدود میں نہیں، اس نے ایسے معاملے میں ہاتھ ڈالا جو اس کی اور اس جیسے دوسرے لوگوں کی پہنچ میں نہیں۔ ﴿ ثُمَّ نَظَرَ﴾ پھر اس نے جو کچھ کہا اس میں غور کیا ﴿ ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ﴾ ، پھر اس نے تیوری چڑھائی اور اپنے منہ کو بگاڑا اور حق سے نفرت اوربغض ظاہر کیا ﴿ ثُمَّ اَدۡبَرَ﴾ ، پھر پیٹھ پھیر کر چل دیا ﴿ وَاسۡتَكۡبَرَ﴾ اپنی فکری، عملی اور قولی کوشش کے نتیجے میں تکبر کیا اور کہا:﴿ فَقَالَ اِنۡ هٰؔذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ يُّؤۡثَرُۙ۰۰ اِنۡ هٰؔذَاۤ اِلَّا قَوۡلُ الۡبَشَرِ﴾ یعنی یہ اللہ تعالیٰ کا کلام نہیں بلکہ انسان کا کلام ہے، نیز یہ کسی نیک انسان کا کلام نہیں بلکہ انسانوں میں سے اشرار، فجار، جھوٹے اور جادوگر کا کلام ہے۔ ہلاکت ہو اس کے لیے، راہ صواب سے کتنا دور، خسارے اور نقصان کا کتنا مستحق ہے! یہ بات ذہنوں میں کیسے گھومتی ہے یا کسی انسان کا ضمیر یہ کیسے تصور کر سکتا ہے کہ سب سے اعلیٰ اور عظیم ترین کلام، رب کریم، صاحب مجد و عظمت کا کلام، ناقص اور محتاج مخلوق کے کلام سے مشابہت رکھتا ہے؟ یا یہ عناد پسند جھوٹا شخص، اللہ تعالیٰ کے کلام کو اس وصف سے موصوف کرنے کی کیوں کر جرأت کرتا ہے؟پس یہ سخت عذاب کے سوا کسی چیز کا مستحق نہیں، بنابریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿سَاُصۡلِيۡهِ سَقَرَ۰۰ وَمَاۤ اَدۡرٰىكَ مَا سَقَرُ ۰۰لَا تُبۡقِيۡ وَ لَا تَذَرُ﴾ ’’ہم عنقریب اس کو ’’سقر‘‘ میں داخل کریں گےاورتمہیں کیا معلوم کہ سقر کیا ہے؟ (وہ آگ ہے) کہ باقی رکھے گی نہ چھوڑے گی‘‘ یعنی جہنم کوئی ایسی سختی نہیں چھوڑے گی جو عذاب دیے جانے والے کو نہ پہنچے ﴿لَوَّاحَةٌ لِّلۡبَشَرِ﴾ ’’چمڑی جھلسا دینے والی ہے‘‘ یعنی جہنم ان کو اپنے عذاب میں جھلس ڈالے گی اور اپنی شدید گرمی اور شدید سردی سے انھیں بے چین کر دے گی۔ ﴿عَلَيۡهَا تِسۡعَةَ عَشَرَ﴾ ، یعنی جہنم پر انیس فرشتے داروغوں کے طور پر متعین ہیں جو نہایت سخت اور درشت خو ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو جو حکم دیتا ہے وہ نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو ان کو حکم دیا جاتا ہے۔
[31]﴿وَمَا جَعَلۡنَاۤ اَصۡحٰؔبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰٓىِٕكَةً﴾ ’’ہم نے جہنم کے داروغے، فرشتے بنائے ہیں۔‘‘ یہ ان کی سختی اور قوت کی بنا پر ہے۔ ﴿وَّمَا جَعَلۡنَا عِدَّتَهُمۡ اِلَّا فِتۡنَةً لِّلَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا﴾ ’’اور ہم نے ان کی گنتی کافروں کی آزمائش کے لیے کی ہے۔‘‘ اس میں ایک احتمال یہ ہے کہ یہ صرف آخرت میں ان کو عذاب اور عقوبت اور جہنم میں ان کو زیادہ سزا دینے کے لیے ہے۔ عذاب کو فتنہ سے موسوم کیا گیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿يَوۡمَ هُمۡ عَلَى النَّارِ يُفۡتَنُوۡنَ﴾(الذاریات:51؍13) ’’اس دن جب ان کو جہنم میں عذاب دیا جائے گا۔‘‘ دوسرا احتمال یہ ہے کہ ہم نے تمھیں ان کی تعداد کے بارے میں صرف اس لیے بتایا ہے تاکہ ہم جان لیں کہ کون تصدیق کرتا اور کون تکذیب کرتا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے جو فرمایا ہے وہ اس پر دلالت کرتا ہے۔ ﴿لِيَسۡتَيۡقِنَ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡكِتٰبَ وَيَزۡدَادَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِيۡمَانًا﴾ ’’تاکہ اہل کتاب یقین کرلیں اور مومنوں کا ایمان اور زیادہ ہو۔‘‘ کیونکہ اہل کتاب کے پاس جو کچھ ہے، جب قرآن اس کی مطابقت کرے گا تو حق کے بارے میں ان کے یقین میں اضافہ ہو گا اور جب بھی اللہ تعالیٰ کوئی آیت نازل کرتا ہے تو اہل ایمان اس پر ایمان لاتے اور اس کی تصدیق کرتے ہیں اور ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ ﴿وَّلَا يَرۡتَابَ الَّذِيۡنَ اُوۡتُوا الۡكِتٰبَ وَالۡمُؤۡمِنُوۡنَ﴾ ’’نیز اہل کتاب اور مومن شک نہ کریں۔‘‘ یعنی تاکہ ان سے شک و ریب زائل ہو جائے۔ان جلیل القدر مقاصد کو خرد مند لوگ ہی درخور اعتنا سمجھتے ہیں ، یعنی یقین میں کوشش، ایمان میں ہر وقت اضافہ، دین کے مسائل میں سے ہر مسئلہ پر ایمان میں اضافہ اور شکوک و اوہام کو دور کرنا جو حق کے بارے میں پیش آتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے جو کچھ اپنے رسول پر نازل کیا ہے، اسے ان مقاصد جلیلہ کو حاصل کرنے کا ذریعہ، سچے اور جھوٹے لوگوں کے درمیان امتیاز کی میزان قرار دیا ہے، بنابریں فرمایا:﴿وَلِيَقُوۡلَ الَّذِيۡنَ فِيۡ قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ﴾ ’’تاکہ وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے، کہیں:‘‘ یعنی شک و شبہ اور نفاق کا مرض ہے﴿وَّالۡكٰفِرُوۡنَ مَاذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِهٰؔذَا مَثَلًا﴾ ’’اور کافر (کہیں) کہ اس مثال سے اللہ کا مقصود کیاہے؟‘‘ وہ یہ بات حیرت، شک اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کی وجہ سے کہتے ہیں اور یہ اس شخص کے لیے ہدایت ہے جسے وہ ہدایت سے بہرہ مند کرتا ہے اور اس شخص کے لیے گمراہی ہے جسے وہ گمراہ کرتا ہے، اس لیے فرمایا:﴿كَذٰلِكَ يُضِلُّ اللّٰهُ مَنۡ يَّشَآءُ وَيَهۡدِيۡ مَنۡ يَّشَآءُ﴾ ’’اسی طرح اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔‘‘ پس اللہ جس کو ہدایت عطا کر دے تو جو کچھ اس نے اپنے رسول پر نازل کیا، اسے اس کے حق میں رحمت، اور اس کے دین و ایمان میں اضافے کا باعث بنا دیتا ہے اور جسے گمراہ کر دے تو جو کچھ اس نے اپنے رسول پر نازل کیا ہے اسے اس کے حق میں ظلمت اور اس کے لیے بدبختی اور حیرت کا سبب بنا دیتا ہے ۔ واجب ہے کہ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے خبر دی ہے اسے اطاعت و تسلیم کے ساتھ قبول کیا جائے۔فرشتوں وغیرہ میں سے کوئی بھی تمھارے رب کے لشکروں کو نہیں جانتا ﴿اِلَّا هُوَ﴾ ’’سوائے اس (اللہ ) کے۔‘‘ پس جب تم اللہ تعالیٰ کے لشکروں کے بارے میں علم نہیں رکھتے تھے اور علیم و خبیر نے ہی تمھیں ان کے بارے میں آگاہ فرمایا ہے تو تم پر واجب ہے کہ تم اس کی خبر کی کسی شک و ریب کے بغیر تصدیق کرو۔ ﴿وَمَا هِيَ اِلَّا ذِكۡرٰى لِلۡبَشَرِ﴾ یعنی اس نصیحت اور تذکیر کا مقصد محض عبث اور لہو و لعب نہیں، اس کا مقصد تو یہ ہے کہ انسان اس سے نصیحت پکڑیں جو چیز ان کو فائدہ دے اس پر عمل کریں اور جو چیز ان کو نقصان دے اسے ترک کر دیں۔

Tafsir Resource

QUL supports exporting tafsir content in both JSON and SQLite formats. Tafsir text may include <html> tags for formatting such as <b>, <i>, etc.

Example JSON Format:

{
  "2:3": {
    "text": "tafisr text.",
    "ayah_keys": ["2:3", "2:4"]
  },
  "2:4": "2:3"
}
  • Keys in the JSON are "ayah_key" in "surah:ayah", e.g. "2:3" means 3rd ayah of Surah Al-Baqarah.
  • The value of ayah key can either be:
    • an object — this is the main tafsir group. It includes:
      • text: the tafsir content (can include HTML)
      • ayah_keys: an array of ayah keys this tafsir applies to
    • a string — this indicates the tafsir is part of a group. The string points to the ayah_key where the tafsir text can be found.

SQLite exports includes the following columns

  • ayah_key: the ayah for which this record applies.
  • group_ayah_key: the ayah key that contains the main tafsir text (used for shared tafsir).
  • from_ayah / to_ayah: start and end ayah keys for convenience (optional).
  • ayah_keys: comma-separated list of all ayah keys that this tafsir covers.
  • text: tafsir text. If blank, use the text from the group_ayah_key.