Tafsir Ibn Kathir

Multiple Ayahs

Tags

Download Links

Tafsir Ibn Kathir tafsir for Surah Al-Ma'arij — Ayah 18

يَوۡمَ تَكُونُ ٱلسَّمَآءُ كَٱلۡمُهۡلِ ٨ وَتَكُونُ ٱلۡجِبَالُ كَٱلۡعِهۡنِ ٩ وَلَا يَسۡـَٔلُ حَمِيمٌ حَمِيمٗا ١٠ يُبَصَّرُونَهُمۡۚ يَوَدُّ ٱلۡمُجۡرِمُ لَوۡ يَفۡتَدِي مِنۡ عَذَابِ يَوۡمِئِذِۭ بِبَنِيهِ ١١ وَصَٰحِبَتِهِۦ وَأَخِيهِ ١٢ وَفَصِيلَتِهِ ٱلَّتِي تُـٔۡوِيهِ ١٣ وَمَن فِي ٱلۡأَرۡضِ جَمِيعٗا ثُمَّ يُنجِيهِ ١٤ كـَلَّآۖ إِنَّهَا لَظَىٰ ١٥ نَزَّاعَةٗ لِّلشَّوَىٰ ١٦ تَدۡعُواْ مَنۡ أَدۡبَرَ وَتَوَلَّىٰ ١٧ وَجَمَعَ فَأَوۡعَىٰٓ ١٨
عذاب کے طالب عذاب دیئے جائیں گے ٭٭

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ” جس عذاب کو یہ طلب کر رہے ہیں وہ عذاب ان طلب کرنے والے کافروں پر اس دن آئے گا جس دن آسمان مثل «مُهْلِ» کے ہو جائے “، یعنی زیتون کی تلچھٹ جیسا ہو جائے، ” اور پہاڑ ایسے ہو جائیں جیسے دھنی ہوئی اون “، یہی فرمان اور جگہ ہے «‏وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنفُوشِ» [101-القارعة:5] ‏۔

پھر فرماتا ہے ” کوئی قریبی رشتہ دار کسی اپنے قریبی رشتہ دار سے پوچھ گچھ بھی نہ کرے گا حالانکہ ایک دوسرے کو بری حالت میں دیکھ رہے ہوں گے لیکن خود ایسے مشغول ہوں گے کہ دوسرے کا حال پوچھنے کا بھی ہوش نہیں، سب آپا دھاپی میں پڑے ہیں “۔

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ایک دوسرے کو دیکھے گا پہچانے لگا لیکن پھر بھاگ کھڑا ہو گا، جیسے اور جگہ ہے «لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ» [80-عبس:37] ‏ یعنی ” ہر ایک ایسے مشغلے میں لگا ہوا ہو گا جو دوسرے کی طرف متوجہ ہونے کا موقعہ ہی نہ دے گا “۔

ایک اور جگہ فرمان ہے «يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا يَوْمًا لَّا يَجْزِي وَالِدٌ عَن وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ هُوَ جَازٍ عَن وَالِدِهِ شَيْئًا إِنَّ وَعْدَ اللَّـهِ حَقٌّ» [31-لقمان:33]” لوگو اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس دن باپ اپنی اولاد کے اور اولاد اپنے باپ کے کچھ کام نہ آئے گا “۔

اور جگہ ارشاد ہے «وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَىٰ حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ» [35-فاطر:18]” کوئی کسی کا بوجھ نہ بٹائے گا، گو قرابت دار ہوں “۔

اور جگہ فرمان ہے «فَاِذَا نُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَلَآ اَنْسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ وَّلَا يَتَسَاءَلُوْنَ» [23-المؤمنون:101] ‏ یعنی ” صور پھونکتے ہی سب آپس کے رشتے ناتے اور پوچھ گچھ ختم ہو جائے گی “۔

اور جگہ فرمان ہے «يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ وَصَاحِبَتِهِ وَبَنِيهِ لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ»[80- عبس:34-37] ‏ یعنی ” اس دن انسان اپنے بھائی، ماں، باپ، بیوی اور فرزند سے بھاگتا پھرے گا “۔ ہر شخص اپنی پریشانیوں کی وجہ سے دوسرے سے غافل ہو گا، یہ وہ دن ہو گا کہ اس دن ہر گنہگار دل سے چاہے گا کہ اپنی اولاد کو اپنے فدیہ میں دے کر جہنم کے آج کے عذاب سے چھوٹ جائے اور اپنی بیوی، بھائی، اپنے رشتے کنبے، اپنے خاندان اور قبیلے کو بلکہ چاہے گا کہ تمام روئے زمین کے لوگوں کو جہنم میں ڈال دیا جائے لیکن اسے آزاد کر دیا جائے۔ آہ! کیا ہی دل گداز منظر ہے کہ انسان اپنے کلیجے کے ٹکڑوں کو، اپنی شاخوں، اپنی جڑوں سب کو آج فدا کرنے پر تیار ہے تاکہ خود بچ جائے۔

صفحہ نمبر9803

«فَصِيلَتِهِ» کے معنی ماں کے بھی کئے گئے ہیں، غرض تمام تر محبوب ہستیوں کو اپنی طرف سے بھینٹ میں دینے پر دل سے رضامند ہو گا، لیکن کوئی چیز کام نہ آئے گی کوئی بدلہ اور فدیہ نہ کھپے گا، کوئی عوض اور معاوضہ قبول نہ کیا جائے گا بلکہ اس آگ کے عذاب میں ڈالا جائے گا جو اونچے اونچے اور تیز تیز شعلے پھینکنے والی اور سخت بھڑکنے والی ہے، جو سر کی کھال تک جھلسا کر کھینچ لاتی ہے، بدن کی کھال دور کر دیتی ہے اور کھوپڑی پلپلی کر دیتی ہے، ہڈیوں کو گوشت سے الگ کر دیتی ہے، رگ پٹھے کھنچنے لگتے ہیں، ہاتھ پاؤں اینٹھنے لگتے ہیں، پنڈلیاں کٹی جاتی ہیں، چہرہ بگڑ جاتا ہے، ہر ایک عضو بدل جاتا ہے، چیخ پکار کرتا رہتا ہے، ہڈیوں کا چورا کرتی رہتی ہے، کھالیں جلائی جاتی ہے۔

یہ آگ اپنی فصیح زبان اور اونچی آواز سے اپنے والوں کو جنہوں نے دنیا میں بدکاریاں اور اللہ کی نافرمانیاں کی تھیں پکارتی ہے پھر جس طرح پرند جانور دانہ چگتا ہے اسی طرح میدان محشر میں سے ایسے بدلوگوں کو ایک ایک کر کے دیکھ بھال کر چن لیتی ہے، اب ان کی بداعمالیاں بیان ہو رہی ہیں کہ یہ دل سے جھٹلانے والے اور بدن سے عمل چھوڑ دینے والے تھے، یہ مال کو جمع کرنے والے اور سربند کر کے رکھ چھوڑنے والے تھے، اللہ تعالیٰ کے ضروری احکام میں بھی مال خرچ کرنے سے بھاگتے تھے بلکہ زکوٰۃ تک ادا نہ کرتے تھے۔ حدیث شریف میں ہے سمیٹ سمیٹ کر سینت سینت کر نہ رکھ ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے روک لے گا ۔ [صحیح بخاری:1434]

عبداللہ بن حکیم رحمہ اللہ تو اس آیت پر عمل کرتے ہوئے کبھی تھیلی کا منہ ہی نہ باندھتے تھے۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اے ابن آدم اللہ تعالیٰ کی وعید سن رہا ہے پھر مال سمیٹتا جا رہا ہے؟ قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں مال کو جمع کرنے میں حلال حرام کا پاس نہ رکھتا تھا اور فرمان اللہ ہوتے ہوئے بھی خرچ کی ہمت نہیں کرتا تھا۔‏

صفحہ نمبر9804

Tafsir Resource

QUL supports exporting tafsir content in both JSON and SQLite formats. Tafsir text may include <html> tags for formatting such as <b>, <i>, etc.

Example JSON Format:

{
  "2:3": {
    "text": "tafisr text.",
    "ayah_keys": ["2:3", "2:4"]
  },
  "2:4": "2:3"
}
  • Keys in the JSON are "ayah_key" in "surah:ayah", e.g. "2:3" means 3rd ayah of Surah Al-Baqarah.
  • The value of ayah key can either be:
    • an object — this is the main tafsir group. It includes:
      • text: the tafsir content (can include HTML)
      • ayah_keys: an array of ayah keys this tafsir applies to
    • a string — this indicates the tafsir is part of a group. The string points to the ayah_key where the tafsir text can be found.

SQLite exports includes the following columns

  • ayah_key: the ayah for which this record applies.
  • group_ayah_key: the ayah key that contains the main tafsir text (used for shared tafsir).
  • from_ayah / to_ayah: start and end ayah keys for convenience (optional).
  • ayah_keys: comma-separated list of all ayah keys that this tafsir covers.
  • text: tafsir text. If blank, use the text from the group_ayah_key.