وانہ کان .................... رھقا (27 : 6) ” اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے ، اس طرح انہوں نے انسانوں کی بےچینی کو اور زیادہ بڑھا دیا “۔ یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف جو ایام جاہلیت میں متعارف تھا اور آج بھی کئی معاشروں میں یہ بات متعارف ہے کہ جنوں کو زمین اور انسانوں پر اقتدار حاصل ہے اور یہ کہ وہ انسانوں کو نفع نقصان بھی پہنچا سکتے تھے۔ اور یہ کہ بعض اراضی اور سمندروں اور فضا میں یہ جن محکوم ہیں ، اور ان کے سردار ان پر حکمران ہیں۔ چناچہ جب یہ لوگ کسی ، غیر آباد جگہ جاتے یا کسی جنگل اور پہاڑ میں ہوتے تو یہ اس علاقے کے سردار جن کی پناہ مانگ لیتے کہ اس کے زبردست جن کہیں اسے نقصان نہ پہنچا دیں۔ یہ پناہ مانگنے کے بعد ، وہاں شب باشی کرتے۔
شیطان کو یہ طاقت دے دی گئی ہے کہ وہ انسانوں کے قلوب پر اثر اندازہو ، (ماسوائے ان لوگوں کے جو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑیں ، ایسے لوگ اس کی دسترس سے بچے رہتے ہیں) لیکن انسانوں میں سے جو شخص شیطان کی طرف جھکتا ہے تو وہ اسے کوئی نفع نہیں دیتا۔ اس لئے کہ شیطان انسانوں کا دشمن ہے۔ یہ دراصل انسان کو گمراہ کرتا ہے ، اور اسے اذیت دیتا ہے۔ چناچہ یہ گروہ جن اس حقیقت واقعہ کو یوں بیان کرتا ہے۔
وانہ کان .................... رھقا (27 : 6) ” اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے۔ اس طرح انہوں نے انسانوں کی بےچینی اور زیادہ کردیا “۔ اور یہاں رھق کے معنی گمراہی ، قلق ، حیرت کے ہیں اور یہ ان دلوں میں پیدا ہوجاتی ہے جو شخص اپنے دشمن کے سامنے جھک جاتا ہے اور اس پر بھروسہ کرتا ہے۔ اور جو اللہ پر بھروسہ نہیں کرتا اور نہ اللہ سے پناہ مانگتا ہے۔ اہل قریش ایسا ہی کرتے تھے حالانکہ حضرت آدم (علیہ السلام) سے ادھر تمام انسانوں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ شیطان تمہارا دشمن ہے۔
انسانی قلب جی غیر اللہ کے ہاں نفع کی امید سے پناہ مانگتا ہے یا اس امید سے کہ غیر اللہ ضرر رفع کردے گا۔ ایسا شخص قلق ، حیرت اور بےثباتی اور بےاطمینانی کے سوا کچھ نہیں پاتا۔ اور یہ رھق کی بدترین صورت ہے۔ یعنی ایسی بےچینی جس کے اندر قلب کوئی آرام اور امن محسوس نہ کرے۔
اللہ کے سوا ہر چیز بدلنے والی ، ہر چیز زائل ہونے والی ہے اور ہر چیز فنا ہونے والی ہے ، جب کوئی دل اللہ کے سوا کسی اور چیز سے متعلق ہوجائے تو وہ ڈگمگاتا رہتا ہے ، وہ حیران وپریشان رہتا ہے۔ اور اس لئے کہ وہ جس چیز کے ساتھ متعلق ہے ، اس کا رخ جدھر ہوگا ، اس کا رخ بھی ادھر ہوگا۔ اللہ وحدہ باقی ہے۔ زوال پذیر نہیں ہے ، زندہ ہے ، مرنے والی ذات نہیں ہے۔ دائم ہے متغیر نہیں ہے۔ اس لئے جو شخص اللہ کے ساتھ اپنے آپ کو وابستہ کرے گا وہ گویا ایک مستقل محور کے ساتھ اپنے آپ کو وابستہ کردے گا اور اس کے اندر بھی ایک قسم کا استقلال پیدا ہوجائے گا۔
QUL supports exporting tafsir content in both JSON and SQLite formats.
Tafsir text may include <html>
tags for formatting such as <b>
,
<i>
, etc.
Note:
Tafsir content may span multiple ayahs. QUL exports both the tafsir text and the ayahs it applies to.
Example JSON Format:
{ "2:3": { "text": "tafisr text.", "ayah_keys": ["2:3", "2:4"] }, "2:4": "2:3" }
"ayah_key"
in "surah:ayah"
, e.g. "2:3"
means
3rd ayah of Surah Al-Baqarah.
text
: the tafsir content (can include HTML)ayah_keys
: an array of ayah keys this tafsir applies toayah_key
where the tafsir text can be found.
ayah_key
: the ayah for which this record applies.group_ayah_key
: the ayah key that contains the main tafsir text (used for shared tafsir).
from_ayah
/ to_ayah
: start and end ayah keys for convenience (optional).ayah_keys
: comma-separated list of all ayah keys that this tafsir covers.text
: tafsir text. If blank, use the text
from the group_ayah_key
.