وانھم ................ احدا (27 : 7) ” اور یہ کہ انسانوں نے بھی وہی گمان کیا جیسا تمہارا گمان تھا کہ اللہ کسی کو رسول بنا کر نہ بھیجے گا “۔ جن قوم سے گفتگو کرتے ہیں کہ جس طرح بعض انسان جنوں کی پناہ مانگتے تھے اسی طرح وہ بھی یہ گمان رکھتے تھے جس طرح تم گمان رکھتے ہو کہ اللہ رسول نہ بھیجے گا۔ لیکن دیکھ لو اللہ نے تو رسول بھیج دیا اور رسول کو یہ قرآن بھی دے دیا ہے جو رشد وہدایت کا سامان فراہم کررہا ہے یا مفہوم یہ ہے کہ ان کے عقائد یہ تھے جس طرح تمہارے ہیں کہ اللہ قیامت میں کسی کو نہ اٹھائے گا لہٰذا انہوں نے قیامت کے لئے کوئی تیاری نہ کی اور رسول خدا نے جس انجام سے ڈرایا تھا اس کی پرواہ نہ کی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اللہ کسی کو نہیں اٹھائے گا۔
یہ دونوں ظن و گمان حقیقت کے مطابق نہ تھے۔ یہ جاہلانہ خیالات پر مبنی تھے۔ اور اس پوری کائنات کی حکمت و تخلیق سے بیخبر ی پر مبنی تھے۔ اللہ نے تمام مخلوق کو یوں پیدا کیا ہے کہ اس کے اندر خیر کی صلاحیت بھی تھی اور شر کی صلاحیت بھی تھی۔ (جس طرح اس سورت سے معلوم ہوتا ہے کہ جنوں کو بھی دوہری صلاحیت دی گئی ہے۔ خیر کی بھی اور شر کی بھی ، ہاں ان میں سے بعض نے اپنے آپ کو شر مجسم کرلیا مثلاً ابلیس ، جس نے اپنے آپ کو رحمت خداوندی سے محروم کرلیا اور خالص شرین گیا) اور اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو بھیج کر خیر کی معاونت کی۔ رسولوں کا مشن قرار پایا کہ وہ انسانوں کے اندر پائی جانے والی خیر کی صلاحیت کو ابھاریں اور ان کی فطرت میں جو خیر کی استعداد ہے اسے جلا دیں ، لہٰذا یہ عقیدہ بالکل غلط ہے کہ اللہ تعالیٰ رسولوں کو نہ بھیجے گا۔
یہ تو اس صورت میں ہے جب ہم آیت میں بعث سے مراد ” رسولوں کا بھیجنا “ لیں۔ اگر بعث سے مراد آخرت میں اٹھانا ہے تو پھر بھی یہ بات حکمت تخلیق کے خلاف ہے کیونکہ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ انسانوں کی نیکی اور بدی کا حساب و کتاب اس دنیا میں پورا نہیں ہوجاتا۔ لہٰذا اللہ کی حکمت تخلیق اور عدل کے تقاضے کے مطابق بھی ضروری ہے کہ ایسا جہاں ہو جہاں مظلوموں کے ساتھ انصاف کیا جائے ، نیکوکاروں کو انعام اور بدکاروں کو سزا دی جائے اور حساب و کتاب بےباک ہو۔ اور جو جس مقام کا حیات دنیا کا مطابق ، اہل بنتا ہو ، اس میں جائے۔ لہٰذا اس بات کا کوئی موقعہ ومقام نہیں ہے کہ اللہ کسی کو دوبارہ نہیں اٹھائے گا۔ یہ اعتقاد حکمت الٰہیہ کے خلاف ہے۔ عدل و انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔
چناچہ اس انداز میں جنوں نے اپنی قوم کے غلط خیالات کو درست کرنے کی سعی کی اور قرآن نے یہ بات مشرکین عرب کے غور کے لئے نقل کی کہ جن تو خود اپنے خیالات پر نظرثانی کررہے ہیں تم کیا کررہے ہو۔
اس آخری رسالت کے اثرات اس پوری کائنات پر مرتب ہوگئے ہیں ، کائنات کے اطراف میں قوائے طیبعیہ بھی بدل گئی ہیں۔ زمین و آسمان میں انتظامی تبدیلیاں آگئی ہیں تاکہ وہ اپنی وہ تمام کاروائیاں ترک کردیں جو اس آخری رسالت کے ساتھ متفق نہیں ہیں۔ ہر قسم کی غیب دانی کا دعویٰ ترک کردیں اور یہ کہ وہ اعلان کردیں کہ اس کائنات میں وہ کچھ قوت بھی نہیں رکھتے۔
QUL supports exporting tafsir content in both JSON and SQLite formats.
Tafsir text may include <html>
tags for formatting such as <b>
,
<i>
, etc.
Note:
Tafsir content may span multiple ayahs. QUL exports both the tafsir text and the ayahs it applies to.
Example JSON Format:
{ "2:3": { "text": "tafisr text.", "ayah_keys": ["2:3", "2:4"] }, "2:4": "2:3" }
"ayah_key"
in "surah:ayah"
, e.g. "2:3"
means
3rd ayah of Surah Al-Baqarah.
text
: the tafsir content (can include HTML)ayah_keys
: an array of ayah keys this tafsir applies toayah_key
where the tafsir text can be found.
ayah_key
: the ayah for which this record applies.group_ayah_key
: the ayah key that contains the main tafsir text (used for shared tafsir).
from_ayah
/ to_ayah
: start and end ayah keys for convenience (optional).ayah_keys
: comma-separated list of all ayah keys that this tafsir covers.text
: tafsir text. If blank, use the text
from the group_ayah_key
.