(5) آخر میں حضور اکرم ﷺ کو یہ ہدایت دی جاتی ہے کہ جو بھی پیش آئے ، آپ صبر کریں۔
ولربک فاصبر (74:7) ” اور اپنے رب کی خاطر صبر کرو “۔ قرآن کریم میں دعوت اسلامی کے سلسلے میں اللہ بار بار صبر کی تلقین فرماتا ہے ، اور حقیقت بھی یہ ہے کہ دعوت اسلامی کی راہ میں صبر ہی اصل سازو سامان ہے۔ یہ ایک چومجھی لڑائی ہوتی ہے ، ایک طرف خوداپنی خواہشات اور میلانات کے خلاف جنگ کرنا ہوتی ہے ، دوسری جانب دعوت اسلامی کے دشمنوں کے خلاف جنگ کرنا ہوتی ہے۔ یہ دشمن شیطانوں کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اور مفادات و خواہشات کے لئے لڑ رہے ہوتے ہیں۔ پھر طویل جدوجہد اور قلت وسائل اور اجر سب کا سب اخروی ہوتا ہے۔ اس دنیا کا کوئی مفاد اس جہد سے وابستہ نہیں ہوتا۔ ان حالات کے ساتھ بھی لڑنا پڑتا ہے۔ خالص رضائے الٰہی کے لئے۔
جب نبی کریم ﷺ کہ یہ اہم ہدایات دے دی گئیں تو اب بتایا جاتا ہے کہ وہ کیا چیز ہے جس سے آپ نے لوگوں کو ڈرانا ہے۔ ایک چٹکی میں اس بات کو سامنے لایا جاتا ہے۔ وہ خوفناک دن ان کے سامنے پیش کردیا جاتا ہے جس سے آپ نے لوگوں کو ڈرانا ہے۔