Tafheem e Qur'an - Syed Abu Ali Maududi

Ayah by Ayah

Tags

Download Links

Tafheem e Qur'an - Syed Abu Ali Maududi translation for Surah Al-Ma'arij — Ayah 4

70:4
تَعۡرُجُ ٱلۡمَلَٰٓئِكَةُ وَٱلرُّوحُ إِلَيۡهِ فِي يَوۡمٖ كَانَ مِقۡدَارُهُۥ خَمۡسِينَ أَلۡفَ سَنَةٖ ٤
ملائکہ اور رُوح1 اُس کے حضور چڑھ کر جاتے ہیں2 ایک ایسے دن میں جس کی مقدار  پچاس ہزار سال ہے۔3
Footnotes
  • [1] روح سے مراد جبریل علیہ السلام ہیں اور ملائکہ سے الگ اُن کا ذکر  اُن کی عظمت پر دلالت کرتا ہے۔ سورہ شُعراء میں فرمایا گیا ہے کہ نَزَّلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ عَلیٰ قَلْبِکَ(اس قرآن کو روحِ امین لے کر تمہارے دل پر نازل ہوئے ہیں)۔ اور سورہ بقرہ میں ارشاد ہوا ہے قُلْ مَن ْکَانَ عَدُوًّالِّجبرِْیْلَ فَاِنَّہُ نَزَّلَہُ عَلیٰ قَلْبِکَ( کہو کہ جو شخص جبریل  کا اس لیے دشمن ہو کہ اس نے یہ قرآن تمہارے قلب پر نازل کیا ہے۔۔۔۔)۔ ان دونوں آیتوں کو ملا کر پڑھنے سے معلوم ہو جاتا ہے کہ روح سے مراد جبریل ہی ہیں۔
  • [2] سورہ حج، آیت 47 میں ارشاد ہوا ہے” یہ لوگ تم سے عذاب کے لیے جلدی  مچا رہے ہیں۔ اللہ ہر گز اپنے وعدے کے خلاف نہ کرے گا، مگر تیرے رب کے ہاں کا ایک دن تمہارے شمار کے ہزار برس کے برابر ہوا کرتا ہے“۔ سورہ السجدہ، آیت 5 میں فرمایا گیا ہے” وہ آسمان سے زمین تک دنیا کے معاملات کی تدبیر کرتا ہے، پھر (اُس کی رُوداد)اوپر اُس کے حضور جاتی ہے ایک ایسے دن میں جس کی مقدار تمہارے شمارے شمار سے ایک ہزار سال ہے “  اور یہاں عذاب کے مطالبہ کے جواب میں اللہ تعالیٰ کے ایک دن کی مقدار پچاس ہزار سال بتائی گئی ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلقین کی گئی ہے کہ جو لوگ مذاق کے طور پر عذاب کا مطالبہ کر رہے ہیں ان کی باتوں پر صبر کریں اور اس کے بعد فرمایا گیا ہے کہ یہ لوگ اُس کو دُور سمجھتے ہیں اور ہم اُسے قریب دیکھ رہے ہیں۔ ان سب ارشادات پر مجموعی نگاہ ڈالنے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ لوگ اپنے ذہن اور اپنے دائرہ فکر و نظر کی تنگی کے باعث خدا کے معاملات کو اپنے وقت کے پیمانوں سے ناپتے ہیں، اور اُنہیں سو پچاس برس کی مدت بھی بڑی لمبی محسوس ہوتی ہے ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک ایک اسکیم ہزار ہزار سال اور پچاس پچاس ہزار سال کی ہوتی ہے۔ اور مدت بھی محض بطورِ مثال ہے، ورنہ کائناتی منصوبے لاکھوں اور کروڑوں اور اربوں سال کے بھی ہوتے ہیں۔ انہی منصوبوں میں سے ایک اہم منصوبہ وہ ہے جس کے تحت زمین پر نوعِ انسانی کو پیدا کیا گیاہے اور اس کے لیے ایک وقت مقرر کر دیا گیا ہے کہ فلاں ساعتِ خاص تک یہاں اس نوع کو کام کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ کوئی انسان یہ نہیں جان سکتا  کہ یہ منصوبہ  کب شروع ہوا، کتنی مدت اس کی تکمیل کے لیے طے کی گئی ہے ، کونسی ساعت اس کے اختتام کے لیے مقرر کی گئی ہے جس پر قیامت برپا کی جائے گی، اور کونسا وقت اس غرض کے لیے رکھا گیا ہے کہ آغازِ آفرنیش سے قیامت تک پیدا ہونے والے سارے انسانوں کو بیک وقت اٹھا کر اُن کا حساب لیا جائے۔ اس منصوبے کے صرف اُس حصے کو ہم کسی حد تک جانتے ہیں جو ہمارے سامنے گزر رہا ہے یا جس کے گزشتہ ادوار کی کوئی جزوی سی تاریخ ہمارے پاس موجود ہے ۔ رہا اُس کا آغاز و انجام ، تو اسے جاننا تو درکنار، اسے سمجھنا بھی ہمارے بس سے باہر ہے، کجا کہ ہم اُن حکمتوں کو سمجھ سکیں جو اس کے پیچھے لے آیا جائے، اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا تواُسے اس بات کی دلیل قرار دیتے ہیں کہ انجام کی بات ہی سرے سے غلط ہے ، وہ درحقیقت اپنی ہی نادانی کا ثبوت پیش کرتے ہیں(مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد سوم، الحج، حواشی 92۔93۔ جلد چہارم، السجدہ، حاشیہ 9)۔
  • [3] یہ سارا مضمون متشابہات میں سے ہے جس کے معنی متعین نہیں کیے جا سکتے ۔ ہم نہ فرشتوں کی حقیقت جانتے ہیں، نہ ان کے چڑھنے کی کیفیت کو سمجھ سکتے ہیں، نہ یہ بات ہمارے ذہن کی گرفت میں آسکتی ہے کہ وہ زینے کیسے ہیں جن پر فرشتے چڑھتے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں بھی یہ تصور نہیں کیا جا سکتا کہ وہ کسی خاص مقام پر رہتا ہے، کیونکہ اس کی ذات زمان و مکان کی قیود سے منزہ ہے۔

Translations are available in both JSON and SQLite database formats. Some translation has footnotes as well, footnotes are embedded in the translation text using sup HTML tag. To support a wide range of applications, including websites, mobile apps, and desktop tools, we provide multiple export formats for translations.

Available export formats:

1. Nested Array Structure

Translations are grouped by Surah. Each Surah is an array containing translations for each Ayah in order. This format export translations as simple text, no formatting, no footnotes.

[
  ["translation of 1:1", "translation of 1:2"], ...
  ["translation of 2:1", "translation of 2:2"]
]

2. Key-Value Structure

Each translation is stored with the Ayah reference (e.g. 1:1) as the key and the translated text as the value. This format also exports translations as simple text, no formatting, no footnotes etc.

{
  "1:1": "translation of 1:1",
  "1:2": "translation of 1:2",
  ...
  "114:6": "translation of 114:6"
}

Translations with Footnotes

Translations with footnotes are available in three more formats:

1. Footnotes as Tags Format

Footnotes are embedded using a <sup> tag with a foot_note attribute. Footnote contents are stored separately under f key.

{
  "88:17": {
    "t": "Do the disbelievers not see how rain clouds are formed <sup foot_note=\"77646\">1</sup>",
    "f": {
      "77646": "The word ibl can mean 'camel' as well as 'rain cloud'..."
    }
  }
}

2. Inline Footnote Format

Footnotes are inserted directly using double square brackets e.g([[this is footnote]])

{
  "88:17": "Do the disbelievers not see how rain clouds are formed [[The word ibl can mean 'camel' as well as 'rain cloud'...]]"
}

3. Text Chunks Format

In chunks export format, text is divided into chunks. Each chunk could be a simple text or an object. Object can be either footnote or a formatting tag. This format is useful for applications can't directly render the HTML tags. Here is an example of Bridges` translation for Surah An-Nas , Ayah 6:

Above translation will be exported in chunks as:

<i class="s">(from the whisperers)</i>among the race of unseen beings<sup foot_note="81506">1</sup>and mankind.”

      [
      {"type":"i","text":"(from the whisperers)"}, // first chunk, should be formatted as italic
      "among the race of unseen beings", //second chunk in simple text
      {"type":"f","f":"81506","text":"1"}, // third chunk is a footnote,
      "and mankind.”"
      ]